پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے صحیح بزنس کھولا ہوا
یہ بچہ محنتی اور ذہین بچہ ہے 97 فیصد مارکس لے کر بھی اسکول میں روز ذہنی دباؤ کا سامنا کرتا ہے۔
کیونکہ اسکے والدین نے غربت کی وجہ سے اسے سینکڈ ہینڈ کورس دلوادیا
اب اسکول ٹیچر روز ڈانٹتی ہے نوٹس لکھ کر بھیج رہی ہیں اور غربت کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ غریب پیرنٹس اسکول انتظامیہ کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر یہ تک نہیں کہتے کہ ہمارے پاس اسی کورس کے پیسے تھے اگر بچے کو رکھنا رکھیں ورنہ اسکول سے ہٹوالیتے
یقین سے بتارہی ہوں وہ سمجھوتا کریں گے کیونکہ میں نے بھی دس سال اسکول کی خاک چھانی ہے
تھوڑا سا کانفیڈنٹ لائیں پیرنٹس اپنے اندر
کم ازکم ہونہار طلبہ کے والدین تو فخر اور اعتماد سے بات کرنا سیکھیں ۔۔۔ حق بات کرنے میں کیا جھجھکنا
انکا تو کام ہے اپنے اسکول کی کتابیں کاپیاں مونوگرام تک بیچنا اور والدین کا خون نچوڑنا
کم ازکم۔غریب فیمیلیز کا کچھ تو خیال کریں اتنی مہنگائی ہے کہاں ارینج کرینگے پھر جب بچہ پرانے کورس میں پڑھ سکتا ہے تو اسکول والوں کو کیا تکلیف ہے
پچھلے دنوں فیس بک فرینڈ نے ایک اسٹوڈنٹ کے لیے کلاس نہم کا کورس دلوا کر دیا اور دل بہت خوش ہوا حالانکہ میں نے پرانے کورس کے لیے پوسٹ لگائی تھی کہ کسی کے پاس رکھا ہے تو دے دیں مگر اب وہ کورس صدقہ جاریہ ہے اگے کسی اور غریب بچے کو اسی سے مل جائے گا
بات نیا دلوانے کی نہیں ہے دلوا بھی دین مگر بات تو پرانے کورسز کا بائیکاٹ کرنے کی ہے اپنے مفاد کے لیے بچوں اور والدین کو تنگ کرنے کی ہے
اب اسکولز والے محض اس لئے بھی کورس کی کتابیں تبدیل کردیتے ہیں کہ سب نیا کورس ہی خریدیں اور یہ منافع کمائیں ۔
میں جب اسکول ٹیچر تھی میں ایسے بچوں کی کاپیاں راز میں رکھتی تھیں جو سستی ہوتی تھی مونوگرام نہیں ہوتا تھا اوپر کور چڑھوا لیتی تھی
جو واقعی غریب بچے ہوتے تھے انکو کبھی نہ کبھی کاپیاں پینسل دلا دیتی تھی
مگر پرنسپل کے پاس نہیں بھیجتی تھی کہ اسکے پاس کچھ نہیں کیونکہ مجھے وہ میری اولاد لگتے تھے
اور اپنے بچوں کی شکایات نہیں لگائی جاتی انکا بھرم رکھاجاتا ہے
ایک دو محسن کی مدد سے ایسے بچوں کی کئیں بار فیس بھی چپکے سے بھر دیتی تھی
یہ سب اس لئے بتایا جارہا کہ بطور استاد آپ بھی یہ کریں تاکہ بے بس مجبور مفلس خاندانوں کی مدد ہوسکے ۔
مگر آج کل ٹیچرز ہی بچوں کو ذہنی اذیت دیتے نہیں تھکتے سب ایک جیسے نہیں ہیں مگر اکثریت کم عمر لڑکیوں کی ٹیچرز ہیں جنھیں یہ تک نہیں پتا کہ انکی کہی ایک ایک بات کا بچوں پر کیا اثر پڑتا ہے
میری ریکوئسٹ ہے کہ ایسے بچوں کا خیال رکھیں ورنہ یہ منافع آپ کو آخرت میں خسارے کے سوا کچھ نہیں دے گا
Comments
Post a Comment