شہد کے چھتے میں جب کوئی مکھی مرتی ہے تو موت کے ساتھ ہی اس کے جسم کا ٹمپریچر گر جاتا ہے. یہ ایک اعلان ہوتا ہے یہ اپنی طاقت کھو چکی ہے. دوسری مکھیوں کو ابھی اس کی موت کی اطلاع نہیں ہوتی. کیونکہ عام مکھیاں گلنے سڑنے کا عمل شروع ہونے پر جسم جو بو چھوڑتا ہے اس پر جان پاتی ہیں کہ کوئی مکھی مر چکی ہے.


لیکن اسی چھتے میں کچھ مکھیاں گورکن مکھیاں ہوتی ہیں. وہ طاقت کھو دینے کے لمحے کو محسوس کر سکتی ہیں. ان مکھیوں کا کام چھتے کی صاف صفائی اور صحت مند ماحول ہوتا ہے. کوئی مکھی اگر گلنے سڑنے کے عمل میں داخل ہو جائے تب مکھی نکال بھی دی جائے چھتے پر اثرات رے جاتے ہیں. اس لئے گورکن مکھیاں طاقت کھو دینے کے اعلان پر ہی اس مکھی کو اٹھا کر چھتے سے نیچے گرا دیتی ہیں.


ہم اپنے معاشرے کو اگر چھتہ سمجھ لیں تو ہمارے بچے بچے کو اب پتہ ہے ہم طاقت اور قوت کھو چکے ہیں. گلنے سڑنے کا عمل شروع ہے. کسی معاشرے کا اہل دانش طبقہ اس کے ماحول کی ضمانت ہوتا ہے. جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے دانش کے دعویدار طبقہ کا ردعمل پھر ہمیں بتاتا ہے کیوں کر ہم زوال کی اس پستی میں گر چکے ہیں. ہمارے چھتے میں اب اہل دانش نہیں رہے. یہ عام لوگوں اور عامیانہ سوچ کا ایک بازار ہے.


یہ ایسا بازار ہے جہاں بات کرنا مشکل سانس لینا دوبھر اور آزادی ایک خواب بن گئی ہے. یہاں گورکن اب صاف صفائی نہیں کرتے بلکہ یہ انکا روزگار بن گیا ہے. یہاں سکون کیلئے لوگ اب قبرستان جاتے ہیں. ہمارے قبرستان آباد ہو رہے ہیں 


Comments

Popular posts from this blog